بھول جانے کی بھی تدبیر بتا سکتا ہوں
میں اگر چاہوں تمہیں یار بھلا سکتا ہوں
خواہشِ وصل کو میں آگ لگا سکتا ہوں
یوں تِرے ہجر کو آنکھیں بھی دکھا سکتا ہوں
کیا شکایات کروں تجھ سے تِرے بارے میں
تیری دہلیز سے سر اپنا اٹھا سکتا ہوں
ظلم سہتے ہوئے بھی اُف جو نہیں کرتا مَیں
تیرا غم یعنی کہ تحریر میں لا سکتا ہوں
اپنی حالت سے ذرا آج ہوا ہوں غافل
خود پہ ہنستے ہوئے کو خوب رلا سکتا ہوں
اپنے لہجے پہ ذرا غور کیا ہے، کاشف
چار سن کر میں تمہیں آٹھ سنا سکتا ہوں
کاشف لاشاری
No comments:
Post a Comment