Saturday 29 May 2021

گفتگو کرتے ہوئے رات بتا لی جائے

 گفتگو کرتے ہوئے رات بِتا لی جائے

بات سے ایک نئی بات نکالی جائے

گھر میں دیوار اُٹھانے سے کہیں بہتر ہے

دل سے نفرت کی ہی دیوار گِرا لی جائے

خواب تو خیر حقیقت نہیں ہونے والے

کیوں نہ کچھ دیر کو پھر آنکھ لگا لی جائے

سانس رک رک کے جو چلتی ہے روانی سے چلے

اس کے گاؤں کی کسی روز ہوا لی جائے

جیب شہزاد محبت سے بھری رہتی ہے

ماں کی تصویر جو بٹوے میں لگا لی جائے


شہزاد جاوید

No comments:

Post a Comment