Saturday, 29 May 2021

اس کے چہرے کو دیکھتا ہوں میں

 اس کے چہرے کو دیکھتا ہوں میں

اور اک آہ کھینچتا ہوں میں

اپنے ماضی کی خستہ گلیوں میں

اس کی یادوں سے کھیلتا ہوں میں

کتنے پیڑوں نے میرا پوچھا ہے

دھوپ سے روز پوچھتا ہوں میں

اے مِرے ساحلِ گمان و یقیں

لے تِرا ہاتھ چھوڑتا ہوں میں


عمر فرحت

No comments:

Post a Comment