خواب کی راج دھانیاں آئیں
مِرے حصے نشانیاں آئیں
کر لی بیعت میں ہجر کے ہاتھوں
یاد جب مہربانیاں آئیں
ماند پڑنے لگا حسیں چہرہ
رو برو جب جوانیاں آئیں
ہو گئی آشنائی ہر دُکھ سے
عشق میں جب روانیاں آئیں
ذہن میں آتے ہی تِرا کردار
سامنے سو کہانیاں آئیں
تجھ سے عاطر سوال بنتا ہے
دل میں کیوں بدگمانیاں آئیں
نیاز احمد عاطر
No comments:
Post a Comment