انجم پہ جو گزر گئی اس کا بھلا حساب کیا
پوچھے کوئی سوال کیا لائیں گے ہم جواب کیا
خون دل و جگر سے ہے حسن خیال حسن فن
اس کے بغیر شعر کیا مجموعہ کیا کتاب کیا
تیرا ہی نام لے لیا وقت اشاعت کلام
اس کے علاوہ اور ہم ڈھونڈتے انتساب کیا
تیری ہی بے رخی سے تو ٹوٹا ہے دل ابھی ابھی
اب التفات بے محل ہو سکے کامیاب کیا
ہم تو چمن چمن گئے دل نہ شگفتہ ہو سکا
نسرین و نسترن ہے کیا لالہ ہے کیا گلاب کیا
تم کو بھی رنج اسی سے ہے ہم بھی کچھ اس سے خوش نہیں
اور خراب اس سے بھی ہو گا دل خراب کیا
انجم نے آنکھ کھول کے درد و الم جو دیکھے ہیں
اوروں نے خواب میں اگر دیکھے تو ایسے خواب کیا
صوفیہ انجم تاج
No comments:
Post a Comment