Saturday, 29 May 2021

دہکتی آگ میں پگھل کے

 بہار کا قرض


دہکتی آگ میں پگھل کے

قطرہ قطرہ

گر رہی ہیں چوڑیاں

یہ جشن آتشیں ہے کیا بہار کا

کہ جس کی دردناک چیخ سے لرز رہا ہے آسماں

تمام رنگ و بو کے سلسلے

یہ کھیت پھول ڈالیاں

جھلس جھلس کے سب ہوئے برہنہ اور بے زباں

افق پہ درد سے لکھے حروف

کب سے ہیں لہو میں یوں ہی تر بہ تر

یہ حادثات نو بہ نو

کبھی نہ رک سکیں اگر

تو وقفہ ہی کوئی ملے قرار کا

یہ طے کریں

وہ کون ہے چکائے گا جو قرض اس بہار کا


صوفیہ انجم تاج

No comments:

Post a Comment