Saturday, 29 May 2021

رنگ نکھرتے پھول بکھرتے جائیں گے

 رنگ نکھرتے، پھول بکھرتے جائیں گے

جانے والے اک دن لوٹ کے آئیں گے

جھوٹی سچی باتیں ان کی مت سننا

پیار کے دشمن لوگ تمہیں بہکائیں گے

تیرے بعد جدائیاں کیسے کاٹی ہیں؟

اک اک لمحہ، اک اک پل دہرائیں گے

ہوش خردی اور عقل و خرد کے معنی اب

دیوانے، فرزانوں کو سمجھائیں گے

امڈ رہی ہے یادوں کی گھنگھور گھٹا

نینوں کے پھر بادل مینہ برسائیں گے

تیری چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی خاطر

تیرے سارے دکھ اپناتے جائیں گے

تو بھی ڈھونڈ مجھے میں تجھ کو ڈھونڈوں

اک دوجے کو کھو کر اب پچھتائیں گے


ثمینہ اسلم

No comments:

Post a Comment