ایک گھروندا
ایک گھروندا ایسا ہو
جس کی بنیادوں کو ہم نے
سچ کی سیج پہ رکھا ہو
اور اس کی دیواریں ساری
پریم کہانی کہتی ہوں
دل کے سب ارمان ہمارے
پھول کی صورت کھلتے ہوں
آرزوؤں کی سوندھی خوشبو
دیپ نگر میں پھیلی ہو
آشاؤں کی زنجیروں کا
دیپ نگر میں پہرہ ہو
اور اُس گھر کے دروازے پر
لفظ محبت لکھا ہو
ایک گھروندا ایسا ہو
شہناز نقوی
No comments:
Post a Comment