Monday 31 May 2021

ایک گھروندا ایسا ہو

 ایک گھروندا 


ایک گھروندا ایسا ہو

جس کی بنیادوں کو ہم نے

سچ کی سیج پہ رکھا ہو

اور اس کی دیواریں ساری

پریم کہانی کہتی ہوں

دل کے سب ارمان ہمارے

پھول کی صورت کھلتے ہوں

آرزوؤں کی سوندھی خوشبو

دیپ نگر میں پھیلی ہو

آشاؤں کی زنجیروں کا

دیپ نگر میں پہرہ ہو

اور اُس گھر کے دروازے پر

لفظ محبت لکھا ہو

ایک گھروندا ایسا ہو


شہناز نقوی

No comments:

Post a Comment