Monday, 31 May 2021

کس قدر وزن ہے خطاؤں میں

 کس قدر وزن ہے خطاؤں میں

ذکر رہتا ہے پارساؤں میں

واپسی پر اُتر گیا چہرہ

جا کے بیٹھا تھا ہمنواؤں میں

راز کی بات ہے دُعا نہ کرو

یاد رکھنا ہمیں دُعاؤں میں

ڈھونڈ شاید ملے پیامِ ضمیر

بوڑھے برگد کی ان چٹانوں میں

اپنی تعریف کرنے بیٹھا تھا

بات اُڑا دی گئی ہواؤں میں

چہرے بدلے ہوئے ہیں شمر و یزید

عہدِ حاضر کی کربلاؤں میں

سوچتے ہو وقار کیا تم بھی

نام آ جائے پارساؤں میں


وقار واثقی

No comments:

Post a Comment