Sunday, 30 May 2021

قبر کا کوئی در نہ دروازہ

 قبر کا کوئی در نہ دروازہ

کیا سنے گا وہ میرا آوازہ

کھنڈ گئی تن پہ موت کی زردی

زندگانی ہے عارضی غازہ

مر کے بیمار نے کیا آرام

طے ہوا کشمکش کا خمیازہ

دفن کرتے ہیں موتیوں کو لوگ

داب آئے ہیں ہم گُلِ تازہ


رفیق اظہر

No comments:

Post a Comment