کبھی تو
کبھی تو وقت کے سائے بھی مہرباں ہوں گے
کبھی تو کھوئی ہوئی اک خوشی ملے گی ہمیں
کبھی تو درد کی شدت دل میں کم ہو گی
کبھی تو اک نئی زندگی ملے گی ہمیں
کبھی تو پھول کھلیں گے اُداس راہوں میں
کبھی تو صحنِ چمن میں بہار آئے گی
کبھی تو کونپلیں پھوٹیں گی زرد پیڑوں پر
کبھی تو اوس گلوں پر نکھار لائے گی
کبھی تو پیار ملے گا ہماری دنیا میں
کبھی تو لوگ یہ سوچیں گے زندگی کیا ہے
کوئی تو نام محبت کا لے کے آئے گا
کبھی تو لوگ یہ سمجھیں گے بندگی کیا ہے
کبھی تو وقت کے سائے بھی مہرباں ہوں گے
شہناز نقوی
No comments:
Post a Comment