Sunday 30 May 2021

کبھی تو وقت کے سائے بھی مہرباں ہوں گے

 کبھی تو 


کبھی تو وقت کے سائے بھی مہرباں ہوں گے

کبھی تو کھوئی ہوئی اک خوشی ملے گی ہمیں

کبھی تو درد کی شدت دل میں کم ہو گی

کبھی تو اک نئی زندگی ملے گی ہمیں

کبھی تو پھول کھلیں گے اُداس راہوں میں

کبھی تو صحنِ چمن میں بہار آئے گی

کبھی تو کونپلیں پھوٹیں گی زرد پیڑوں پر

کبھی تو اوس گلوں پر نکھار لائے گی

کبھی تو پیار ملے گا ہماری دنیا میں

کبھی تو لوگ یہ سوچیں گے زندگی کیا ہے

کوئی تو نام محبت کا لے کے آئے گا

کبھی تو لوگ یہ سمجھیں گے بندگی کیا ہے

کبھی تو وقت کے سائے بھی مہرباں ہوں گے


شہناز نقوی

No comments:

Post a Comment