Saturday, 29 May 2021

اس دل سے تیری یاد کے ہالے نہیں گئے

اس دل سے تیری یاد کے ہالے نہیں گئے

تُو جا چکا ہے تیرے اجالے نہیں گئے

برسوں سے ایڑیاں ہی رگڑتے رہے ہیں خواب

تب ہی تو میری آنکھ سے چھالے نہیں گئے

سو بار چھانٹنے کا جتن کر چکا ہوں میں

کچھ لوگ زندگی سے نکالے نہیں گئے

سورج کی روشنی سے بہت بار دھو چکا

مولا جو من کے داغ ہیں کالے نہیں گئے

مرتی ہی جائے گی یہ بصارت مِرے ندیم

آنکھوں میں دید کے جو نوالے نہیں گئے


ندیم اصغر

No comments:

Post a Comment