Monday, 31 May 2021

جب جب قریب میرے وہ آتا چلا گیا

جب جب قریب میرے وہ آتا چلا گیا

رسماً نظر میں اپنی جھُکاتا چلا گیا

تعبیر اس کی کیا ہے یہ سوچا تلک نہیں 

بس خواب ان کو اپنا بتاتا چلا گیا

جذبے کو میرے دیکھ تو ہمت کی داد دے 

سورج کو میں بھی آنکھ دِکھاتا چلا گیا

اس بے وفا حسیں پہ پڑی پہلی جب نظر

تب سے وہ میرے دل میں سماتا چلا گیا

وہ بزم کے کنارے پہ بیٹھا تھا اس لیے

ہر شخص سے میں ہاتھ ملاتا چلا گیا

شاید رفاقتوں کی ضرورت نہیں اسے

اس واسطے اسے میں بھُلاتا چلا گیا

کاظم تجھے خبر تھی کہ وہ تو ہے بے وفا

کیوں عمر اس کے پیچھے گنواتا چلا گیا


کاظم شیرازی

No comments:

Post a Comment