تم نے سیکھا ہے اگر صرف حکومت کرنا
یاد رکھنا ہمیں آتا ہے بغاوت کرنا
دونوں میدانوں میں اپنا نہیں ثانی کوئی
ہم سے تم سوچ کے نفرت یا محبت کرنا
خود سکھائے تھے جسے ہم نے آداب اُلفت
اب یہ لازم ہے کھلے اس پہ عداوت کرنا
خود بخود لوگ بٹھائیں گے تمہیں پلکوں پر
پہلے خود سیکھ تو لو اوروں کی عزت کرنا
گر نہیں رنج مجھے اس سے بچھڑنے کا تو پھر
آج تک کیوں نہیں بھولا اسے رخصت کرنا
ثمینہ اسلم
No comments:
Post a Comment