رات میں آفتاب کیا مانگوں
کوئی تعبیر خواب کیا مانگوں
آپ کے پاس کیا ہے دینے کو
آپ سے میں جناب کیا مانگوں
مار ڈالوں انا کو میں کیسے
زخمِ دل کا حساب کیا مانگوں
شاخِ امید جل بجھی کب کی
حسرتوں کے گلاب کیا مانگوں
سانس بھی زخم زخم ہے مریم
عشق میں اور عذاب کیا مانگوں
مریم ناز
No comments:
Post a Comment