Sunday 30 May 2021

درد کا رنگ لیے ہجر کے لمحات کے ساتھ

 درد کا رنگ لیے، ہجر کے لمحات کے ساتھ

عشق اب مجھ کو میسر ہوا، آفات کے ساتھ

درد کیا ہے تجھے احساس تو ہو جائے گا

اپنے دن رات بدل دے مِرے دن رات کے ساتھ

بھوک ادیان کی دیوار گِرا دیتی ہے

فتویٰ قاضی کا بدل جاتا ہے حالات کے ساتھ

حسنِ اخلاق، مساوات بھُلا بیٹھیں ہیں

زندگی اب ہے میسر نئے آلات کے ساتھ

جیسے سائے کو بدل دیتا ہے اُٹھتا سورج

اس طرح لوگ بدل جاتے ہیں اوقات کے ساتھ

اس کو چُبھتا ہے مِری سوچ کا ہر اک پہلو

متفق تھا جو ہمیشہ ہی مِری بات کے ساتھ

قرب تیرا، تِری خوشبو، ہے برستی بارش

بہہ نہ جائیں کہیں جذبات بھی برسات کے ساتھ


طارق فاروقی

No comments:

Post a Comment