شمس و قمر بے کراں ہفت فلک نبرد گاہ
روشنیوں کی دوڑ میں پائے فرار کس کو تھا
سایۂ ابلق شجر گھات میں چشم نیم وا
پاؤں جہاں تھے جم گئے ہوشِ فرار کس کو تھا
آج سے پہلے ہم سبھی سمجھے تھے اس کو برگِ گُل
تجربۂ جلالت روئے نگار کس کو تھا
سایۂ ہر شجر میں تھا رینگتے لمحوں کا ہجوم
خام خیال گردشِ لیل و نہار کس کو تھا
شمس الرحمٰن فاروقی
No comments:
Post a Comment