Monday 31 May 2021

لکھوں غزل کوئی وحشت زدہ اداسی کی

 لکھوں غزل کوئی وحشت زدہ اُداسی کی

لگاؤں اس پہ میں کوئی گرہ اداسی کی

وہ ایک بات جسے کہہ کے پرسکون ہے تُو

وہ ایک بات بنی ہے وجہ اداسی کی

کہیں بھی اور اسے چین جو نہیں آتا

بنائے رکھتی ہوں دل میں جگہ اداسی کی

تمہارے درد نے غمگین مجھ کو کر ڈالا

جب اس نے ڈال دی مجھ پر نگہ اداسی کی

میں اپنے کرب کا قصہ بیان کرتی ہوں

سنا تو مجھ کو کہانی ذرا اداسی کی

مچلنے لگتا ہے زخمِ جدائی پھر کوثر

سنائی دیتی ہے جب بھی صدا اداسی کی


حنا کوثر

No comments:

Post a Comment