Sunday, 30 May 2021

پھر یوں ہوا کہ اس کو بچانا پڑا مجھے

 پھر یوں ہوا کہ اس کو بچانا پڑا مجھے

وہ مر رہا تھا لوٹ کے جانا پڑا مجھے

مجھ کو یقیں تھا اس کی محبت پہ اس لیے

نالاں بھی وہ ہوا تو منانا پڑا مجھے

افسردگی نے بدلے خد و خال یوں میاں

خود تک بھی آتے آتے زمانا پڑا مجھے

ورنہ ہوا نگلتی اسے سو اسی لیے

روشن چراغ ایک بُجھانا پڑا مجھے

حمزہ میں چپ تھا، میرا عدو حد سے بڑھ گیا

پھر یوں ہوا کہ ہاتھ اُٹھانا پڑا مجھے


امیر حمزہ سلفی

No comments:

Post a Comment