پھر یوں ہوا کہ اس کو بچانا پڑا مجھے
وہ مر رہا تھا لوٹ کے جانا پڑا مجھے
مجھ کو یقیں تھا اس کی محبت پہ اس لیے
نالاں بھی وہ ہوا تو منانا پڑا مجھے
افسردگی نے بدلے خد و خال یوں میاں
خود تک بھی آتے آتے زمانا پڑا مجھے
ورنہ ہوا نگلتی اسے سو اسی لیے
روشن چراغ ایک بُجھانا پڑا مجھے
حمزہ میں چپ تھا، میرا عدو حد سے بڑھ گیا
پھر یوں ہوا کہ ہاتھ اُٹھانا پڑا مجھے
امیر حمزہ سلفی
No comments:
Post a Comment