Sunday 30 May 2021

تم جو ہر وقت مجھ میں حاضر ہو

 تم جو ہر وقت مجھ میں حاضر ہو

معجزہ ہو کوئی یا ساحر ہو؟

تم مِرے دل میں رہتے ہو پھر بھی

تم مِری دسترس سے باہر ہو

کاش خوابوں سے تم نکل آؤ

اور مجسم مِرے بظاہر ہو

بات کھل کے کرو جو دل میں ہے

مدعا تا کہ کھل کے ظاہر ہو

میری رودادِ زندگی میں بس

تم ہی اول ہو تم ہی آخر ہو

ایسا کچھ خاص چاہئے تم میں

صرف خالص جو میری خاطر ہو

تذکرہ کرتے ہو رقیبوں کا

دل جلانے میں کافی ماہر ہو

دل دکھا کر بھی دل پہ قابض ہو

سادہ ہو، یا بڑے ہی شاطر ہو

یہ چھپائے کبھی نہیں چھپتا

عشق کا چھایا جس پہ ساحر ہو

آدمی موت سے نہیں ڈرتا

خود ہی گر قبر کا مجاور ہو

چین ممکن نہیں تمہیں آئے

تم میاں اس جہاں کے شاعر ہو

حق جتاتے ہیں لوگ جو تم پر

تم خریدے ہوئے جواہر ہو؟

ہم تو یاروں کے یار تھے توصیف

یار اپنا کوئی بظاہر ہو


توصیف زیدی

No comments:

Post a Comment