Saturday 29 May 2021

عشق ہماری ذات سنوارا کرتا ہے

 عشق ہماری ذات سنوارا کرتا ہے

کرب، اذیت، ہجر اتارا کرتا ہے

دل کو اس لیے میں الجھائے رکھتا ہوں

فرصت میں یہ ذکر تمہارا کرتا ہے

اس دریا پر صرف خموشی رہتی ہے

اس دریا سے شور کنارہ کرتا ہے

اتری ہے پھر دھوپ ہمارے آنگن میں

سورج کتنا دھیان ہمارا کرتا ہے

ہم جیسے ہی قیس کی بیعت کرتے ہیں

ورنہ عشق میں کون خسارہ کرتا ہے


طارق جاوید

No comments:

Post a Comment