Sunday 30 May 2021

یہ وحشت کا عجب عالم بپا ہے

 یہ وحشت کا عجب عالم بپا ہے

مِرے سینے میں کوئی دُکھ گَڑا ہے

اگر وہ جا چکا ہے دُور مجھ سے

تو میرے سامنے پھر کیوں کھڑا ہے

یہی پوچھا ہے اس نے، کون ہو تم

مجھے پتھر سا کوئی آ لگا ہے

بشر سا لگ رہا ہے سب کو لیکن

مجھے لگتا ہے وہ اک دیوتا ہے

محبت مسئلے کا حل نہیں ہے

محبت ہی تو سارا مسئلہ ہے

تمہارے لمس سے میرے بدن کی

فصیلوں پر نیا ہی گُل کھِلا ہے

یہ کس نے نیند کا در کھٹکھٹایا

مِری پلکوں پہ کیا یہ تو کھڑا ہے

ملوں تجھ سے تو اکثر سوچتی ہوں

تو میرے واسطے رب کی عطا ہے


حنا کوثر

No comments:

Post a Comment