Saturday 29 May 2021

کسی بھی غیر پر فدا نہیں ہوا

 کسی بھی غیر پر فدا نہیں ہوا

بچھڑ گیا ہوں پر جدا نہیں ہوا

وہ جا چکا ہے چھوڑ کر مجھے مگر

یوں لگتا ہے کہ وہ گیا نہیں ہوا

چراغِ انتظار تابناک ہے

کسی سے میرا غم چھپا نہیں ہوا

بہت سے وعدے اپنے درمیاں ہوئے

جو وعدہ بھی ہوا وفا نہیں ہوا

محبتوں سے اعتبار اٹھ گیا

زیادہ اس سے کچھ برا نہیں ہوا

جنابِ حق کا ہو یا ان کے بندوں کا

کسی کا ہم سے حق ادا نہیں ہوا

یہ تیرے بندے تھے بنانا چاہتے

میں تیرے بندوں کا خدا نہیں ہوا


توصیف زیدی

No comments:

Post a Comment