دل دھڑک سینے میں آہستہ نہ کہ زور کے ساتھ
جاگ جائیں نہ مِرے خواب کہیں شور کے ساتھ
اس کی تصویر کو سینے سے لگا کے ہم نے
وصل کی رات گزاری ہے عجب طور کے ساتھ
ہم نے بھی رسمِ وفا پوری نبھائی کب ہے
کیا عجب ہے وہ نظر آئے کسی اور کے ساتھ
اپنے اندر ہی کہیں سمٹی ہوئی بیٹھی ہوں
باندھ رکھا تو نہیں دل کو کسی ڈور کے ساتھ
سرسری لی تو گنوانے کی خطا کر بیٹھے
بات سنی تھی سمجھنی تھی تِری غور کےساتھ
نئے انداز، روش، ہیں تو سہانے، لیکن
کچھ مسائل بھی چلے آئے نئے دور کے ساتھ
حیاء غزل
No comments:
Post a Comment