Saturday, 29 May 2021

ہمیں پنجرے میں پر بھیجے گئے ہیں

 ہمیں پنجرے میں پر بھیجے گئے ہیں

یہ تحفے سوچ کر بھیجے گئے

تمہارے ہجر سے اچھی وبا ہے

کم از کم لوگ گھر بھیجے گئے ہیں

یہ کس وحشت سے شاخیں کانپتی ہیں

پرندے کس نگر بھیجے گئے ہیں

دیے کی لو پہ سکتہ کس لیے ہے

یہ جھونکے کس کے گھر بھیجے گئے ہیں

ہم اب کی بار اس سے جب ملے تو

لگا کہ کام پر بھیجے گئے ہیں

کہاں اس نے فرشتے بھیجنے تھے

کہاں یہ جانور بھیجے گئے ہیں

پلنگ، پیتل کے برتن، رِیت رسمیں

کسی نیلام گھر بھیجے گئے ہیں


رقیہ مالک

No comments:

Post a Comment