Saturday 29 May 2021

ترا نصیب بنوں تیری چاہتوں میں رہوں

 تِرا نصیب بنوں تیری چاہتوں میں رہوں

تمام عمر محبت کی وحشتوں میں رہوں

خمارِ حسرتِ دیدار میں رہوں ہر دم

سوادِ عشق یونہی تیری شدتوں میں رہوں

یہ زندگی کی حرارت تِرے سبب سے ہے

میں لمحہ لمحہ جنوں کی تمازتوں میں رہوں

یہ اہتمام شب و روز ہو مِری خاطر

تِرے خیال کی رنگین خلوتوں میں رہوں

سنوارتی ہیں سدا جس کی چاہتیں مجھ کو

مِری دعا ہے کہ میں اس کی حسرتوں میں رہوں

اے ابرِ وصل برس اور کھل کے مجھ پہ برس

میں بھیگی بھیگی ہوا کی شرارتوں میں رہوں

شریک شوق سفر ہے اگر وہ میرا ناز

میں کیوں نہ موسمِ گل کی بشارتوں میں رہوں


ناز بٹ

No comments:

Post a Comment