نیند میں وہ سراب اچھا تھا
تجھ سے تو تیرا خواب اچھا تھا
ہاتھ ماتھے پہ رکھ کے کرتے تھے
جھُک کے جو، وہ آداب اچھا تھا
ایسا ملنا بھی کیسا ملنا ہے
ہجر کا وہ عذاب اچھا تھا
حُسن کو تو چھُپا کے رکھا کر
مُکھ پہ تیرے، نقاب اچھا تھا
آج بھی تو حسین ہے کوکی
کل بھی تیرا شباب اچھا تھا
کوکی گل
No comments:
Post a Comment