Sunday 30 May 2021

عجب شکست کا احساس دل پہ چھایا تھا

 عجب شکست کا احساس دل پہ چھایا تھا

کسی نے مجھ کو نشانہ نہیں بنایا تھا

اسی نگاہ نے آنکھوں کو کر دیا پتھر

اسی نگاہ میں سب کچھ نظر بھی آیا تھا

یہاں تو ریت ہے پتھر ہیں اور کچھ بھی نہیں

وہ کیا دکھانے مجھے اتنی دور لایا تھا

الجھ گیا ہوں کچھ ایسا کہ یاد بھی تو نہیں

یہ وہم پہلے پہل کیسے دل میں آیا تھا

وہ میں نہیں تھا تمہاری طرف سرکتا ہوا

ہوس نے تیرگی کا فائدہ اٹھایا تھا

بچھڑنا اتنا ہی آسان تھا اگر اس سے

تو خودکشی کا یہ سامان کیوں جٹایا تھا

گِلا تو آج بھی سچائی ہے مگر شارق

یہ جھوٹ اس سے میں پہلے ہی بول آیا تھا


شارق کیفی

No comments:

Post a Comment