Friday, 28 May 2021

رشتہ کمزور ہو تو توڑ دیا جاتا ہے

 رشتہ کمزور ہو تو توڑ دیا جاتا ہے

پھر کہانی کو نیا موڑ دیا جاتا ہے

ہم کو اک خواب کی مہلت بھی کہاں ملتی ہے

نیند سے پہلے ہی جھنجھوڑ دیا جاتا ہے

رات وحشت کو ذرا اور بڑھا دیتی ہے

سر کو دیوار سے پھر پھوڑ دیا جاتا ہے

ان سے منزل کی حقیقت بھی کبھی پوچھی ہے

جن کو رستے میں کہیں چھوڑ دیا جاتا ہے

جب بھی لگتا ہے انہیں ہم نے بھلا ڈالا ہے

سلسلہ یاد سے پھر جوڑ دیا جاتا ہے


زہرا شاہ

No comments:

Post a Comment