Sunday 30 May 2021

وابستگی ذات سے آگے کی بات کر

 وابستگیِ ذات سے آگے کی بات کر

اس عرصۂ حیات سے آگے کی بات کر

اب ساتواں جہاں بھی تِرے ساتھ چاہیے

اے دوست شش جہات سے آگے کی بات کر

جذباتِ کیف و مستی، سرورِ بدن وصال

اور سب جمالیات سے آگے کی بات کر

اب بس کہ ہو چکا ہے یہ ہونی کا تذکرہ

کرنی ہے تو ثبات سے آگے کی بات کر

بکھری پڑی ہیں ہر سو رویوں کی کرچیاں

اپنوں کے التفات سے آگے کی بات کر

میں جانتی ہوں کون کسے چھوڑ جائے گا

تُو سب تحفظات سے آگے کی بات کر

تُو مجھ سے کہہ رہا ہے کہ دنیا گھماؤں گا

کم ظرف! کائنات سے آگے کی بات کر

چپ رہ کے مجھ کو دیکھ تجھے دیکھتی ہوں میں

یعنی ہر ایک بات سے آگے کی بات کر


فاخرہ انجم

No comments:

Post a Comment