Saturday, 29 May 2021

یا اسے مل کے آ رہا ہوتا ہوں

 یا اُسے مل کے آ رہا ہوتا ہوں

یا اسے ملنے جا رہا ہوتا ہوں

شور بھی کرتا ہوں میں اُس کی خاطر

جب بھی اُس کو سُنا رہا ہوتا ہوں

دوسری سمت وہ لُڑھک جاتا ہے

اک طرف سے اُٹھا رہا ہوتا ہوں

یا اُسے دیکھنے میں ہوتا ہوں محو

یا اُسے کچھ دکھا رہا ہوتا ہوں

اُس کے آنے سے وہ بھی رک جاتا ہے

کام جو میں چلا رہا ہوتا ہوں

آ نکلتا ہے ملنے کوئی مجھ سے

میں کسی کو بُلا رہا ہوتا ہوں

پا نہیں سکنے کا یہ مطلب تو نہیں

کہ اُسے میں گنوا رہا ہوتا ہوں

وہ سنبھل بھی گیا ہوا ہوتا ہے

میں ابھی مبتلا رہا ہوتا ہوں

اُس کو بھی پوچھنا نہیں پڑتا ہے

اور نہ میں کچھ بتا رہا ہوتا ہوں

اُن دنوں کا مزہ نہ پوچھ مجھ سے

جن دنوں سر پھرا رہا ہوتا ہوں

میری پہچان کیسے بن سکتی ہے

میں تو تُجھ سے اَٹا رہا ہوتا ہوں

انتہا تک پہنچ بھی جاتا ہے وہ

میں ابھی ابتدا رہا ہوتا ہوں

اک طرف سے گراتا جاتا ہوں جہاں

اک طرف سے بنا رہا ہوتا ہوں

بس اس بات کا ہے پچھتاوا ضمیر

میں ہی کیوں باوفا رہا ہوتا ہوں


ضمیر طالب

No comments:

Post a Comment