Sunday, 30 May 2021

میں دیکھوں تو مجھ پہ محبت کھلتی ہے

 میں دیکھوں تو مجھ پہ محبت کھلتی ہے

وہ دیکھے تو اور حقیقت کھلتی ہے

وہ دل جس پر ہجر میں ہجرت کھلتی ہے

صرف اسی پر رمزِ شہادت کھلتی ہے

جیتے جی آزار سمجھتے ہیں جن کو

وہ نہ رہیں تو قدر و قیمت کھلتی ہے

عشق ہے کیا، وحشت میں پردہ اٹھتا ہے

وحشت ہے کیا، دشت میں وحشت کھلتی ہے

آئینہ جب مجھ سے آنکھ ملاتا ہے

آئینے پر عکس کی حیرت کھلتی ہے

چپ بیٹھوں تو لوگوں سے کٹ جاتا ہوں

بولوں تو اس شخص سے قربت کھلتی ہے


شبیر نازش

No comments:

Post a Comment