Sunday, 30 May 2021

وہ طاق وہ چھت وہ محرابیں وہ گھر وہ عمارت مانگے ہے

 وہ طاق وہ چھت وہ محرابیں وہ گھر وہ عمارت مانگے ہے

انگنائی میں بیلے جوہی کی خوشبو کی طراوت مانگے ہے

وہ ٹھنڈی ہوا، وہ پگڈنڈی، سبزے کی لہک، وہ ہریالی

اور شام کی ہلکی خنکی میں جگنو کی حرارت مانگے ہے

اس شہر میں کیا کیا جگمگ ہے لیکن یہ دل سادہ میرا

کلیوں کی کہانی مانگے ہے پھولوں کی حکایت مانگے ہے

ہو نیم کا ایک چھتنار درخت اور سائے میں اس کے سبزے ہوں

اور سبزے کی نرمی پر یہ دل سونے کی اجازت مانگے ہے


صوفیہ انجم تاج

No comments:

Post a Comment