Monday 31 May 2021

بیتے موسم تو کئی بدلے بھی حالات کہیں

 بیتے موسم تو کئی، بدلے بھی حالات کہیں

میرے اندر جو ہے ٹھہری ہوئی برسات کہیں

ہو غرض پیار کریں وقت ملے یاد کریں

لوگ جیبوں میں چھپا رکھتے ہیں جذبات کہیں

حشر کے روز ملاقات کا وعدہ ہے ترا

اس قدر بھیڑ میں ہوتی ہے ملاقات کہیں

حکمراں لاکھ قوانین میں ترمیم کریں

پر غریبوں کے ہی بدلے نہیں حالات کہیں

میرے شعروں پہ کرو غور مری بات سنو

پھر ملے گی نہیں ایسی کوئی سوغات کہیں

اس کی کیوں یاد نے پھر آج مجھے گھیر لیا

پچھلی راتوں کی طرح یہ بھی نہ ہو رات کہیں

ہم محبت نہ کریں، تم یہ نصیحت نہ کرو

کیا سنور سکتی ہیں بگڑی ہوئی عادات کہیں

خاک کو چوم کے محسوس کرو شمسہ تم

تم بشر ہی رہو مت بھولنا اوقات کہیں


شمسہ نجم

No comments:

Post a Comment