اسے خبر ہی نہیں کہ بھنور کی زد میں ہے
یہ بادبان تو اپنی ہی شد و مد میں ہے
مِرا مزاج ذرا مختلف ہے لوگوں سے
یہ اوج میں بھی مجھے رکھتا اپنی حد میں ہے
بھلے معیار تِرا باقیوں سے بہتر ہے
مگر تُو ویسا نہیں جیسا تُو سند میں ہے
پرائے خول سے شہرت سمیٹنے والے
تُو اپنی حد سے زیادہ کسی کے قد میں ہے
مِرے لیے جو بلندی کے خواب تکتا تھا
اسی کا عکس کہیں گردشوں کی زد میں ہے
پکارتا ہے کوئی رض زمیں کے اندر سے
نجانے زندہ یہاں کون، کس لحد میں ہے
رضوانہ ملک
No comments:
Post a Comment