Sunday, 30 May 2021

نہیں یہ بھی نہیں اچھا اگرچہ

 نہیں یہ بھی نہیں اچھا اگرچہ

اسے سمجھی نہیں دنیا اگرچہ

مگر ہم سہتے سہتے سہہ گئے ہیں

جدائی تھی بڑا صدمہ اگرچہ

مگر پھر بھی بہت بکھرا پڑا ہوں

کیا خود کو بہت یکجا اگرچہ

تمہارے کام آنے کا نہیں ہے

تمہارے پاس ہے پیسہ اگرچہ

مگر تم سا کہاں سے مل سکے گا

یہاں ہر کوئی ہے تم سا اگرچہ

مگر ہر بار توڑی تیری خاطر

بہت ہم نے بھی کی توبہ اگرچہ

مگر رسوائی کے زمرے میں ہے وہ

ہر اک سُو ہے ترا چرچا اگرچہ

اُسے کھانا ہے مجبوری ہماری

محبت ہے بڑا دھوکا اگرچہ

چل اپنا شریکِ رزق تو ہے

نہیں وہ کام کا بندہ اگرچہ

ہمیں سیراب کرنے سے ہے قاصر

ہمارے دل میں ہے دریا اگرچہ

اُسے پھر بھی نہ حاصل کر سکے ہم

ہماری دسترس میں تھا اگرچہ

مگر اچھی طرح کب دیکھ پائے

اسے ہم نے بہت گھُورا اگرچہ

تعلق بے رُخی کا تو ہے موجود

نہیں اُن سے مرا رشتہ اگرچہ

چلاتا ہے خدائے پاک نامی

زیادہ ہے مِرا خرچہ اگرچہ


رستم نامی

No comments:

Post a Comment