دیکھ لو ضد پہ اَڑا ہے اب تک
دل تِرے ساتھ کھڑا ہے اب تک
کوئی ہے؟ کھینچ نکالے اس کو
درد سینے میں گَڑا ہے اب تک
خواب میں بھی نہ دکھائی دے تو
ہائے، کیا قحط پڑا ہے اب تک
کوئی صورت ہو دکھائی تو دے
تُو کہ آنکھوں میں جَڑا ہے اب تک
وہ جہاں تُو نے مجھے چھوڑا تھا
اس جگہ پیڑ کھڑا ہے اب تک
ثانیہ شیخ
No comments:
Post a Comment