Monday 31 May 2021

اٹھ کے کیا ہم تری گلی سے گئے

 اٹھ کے کیا ہم تِری گلی سے گئے

جان سے، دل سے، زندگی سے گئے

ہم نے اخلاص کی حدیں چھُو لیں

دوست پھر بھی نہ دُشمنی سے گئے

اک کلی کے بدن کو چھُو کر ہم

عمر بھر کے لیے ہنسی سے گئے

تیرے اک شاہکار کی خاطر

اے خدا تیری بندگی سے گئے

بُجھ گیا آس کا چراغ ندیم

ذہن و دل دونوں روشنی سے گئے


مقسط ندیم

No comments:

Post a Comment