Friday 28 May 2021

تمہارے دکھنے سے آنکھیں روشن ہوں جب ہماری

 تمہارے دکھنے سے آنکھیں روشن ہوں جب ہماری

پھر اپنے دل پر بھی اپنی چلتی ہے کب ہماری

ہلا کے ہاتھوں کو الوداع اس نے جب کہا تھا

بتائیں کیسے کہ کیسی حالت تھی تب ہماری

ہوئی جو الجھن تو سر بہ سجدہ ہوئے ہمیشہ

ہمیں یقیں تھا کہ بات سنتا ہے رب ہماری

اداس رہتے تھے شعر پڑھ کر کئی دنوں تک

یہ فکر سوچوں میں یوں ہوئی ہے نصب ہماری

یہی نہیں کہ ہمارا رونا ہی منفرد تھا

مثال دیتے تھے لوگ ہنسنے کی سب ہماری

تمہاری خاطر یہ ہم جو اتنے تڑپ رہے ہیں

تمہیں بھی ایسے ہی کاش ہوتی طلب ہماری

ہمارے بستر کی سلوٹیں ہیں گواہ کاشف

کہ رات کٹتی ہے کس اذیت سے اب ہماری


کاشف رانا

No comments:

Post a Comment