تمہارے دکھنے سے آنکھیں روشن ہوں جب ہماری
پھر اپنے دل پر بھی اپنی چلتی ہے کب ہماری
ہلا کے ہاتھوں کو الوداع اس نے جب کہا تھا
بتائیں کیسے کہ کیسی حالت تھی تب ہماری
ہوئی جو الجھن تو سر بہ سجدہ ہوئے ہمیشہ
ہمیں یقیں تھا کہ بات سنتا ہے رب ہماری
اداس رہتے تھے شعر پڑھ کر کئی دنوں تک
یہ فکر سوچوں میں یوں ہوئی ہے نصب ہماری
یہی نہیں کہ ہمارا رونا ہی منفرد تھا
مثال دیتے تھے لوگ ہنسنے کی سب ہماری
تمہاری خاطر یہ ہم جو اتنے تڑپ رہے ہیں
تمہیں بھی ایسے ہی کاش ہوتی طلب ہماری
ہمارے بستر کی سلوٹیں ہیں گواہ کاشف
کہ رات کٹتی ہے کس اذیت سے اب ہماری
کاشف رانا
No comments:
Post a Comment