Friday, 28 May 2021

کوئی نوحہ سنائی دے رہا ہے

 کوئی نوحہ سنائی دے رہا ہے

غم یوں دل میں دہائی دے رہا ہے

فرقتوں کی طویل شاموں میں

درد ہنستا دکھائی دے رہا ہے

وہ نہ لوٹے گا کیسے مانے دل

نامہ بر کیوں ہوائی دے رہا ہے

چرب گو ہے کمال کا تو صنم

میرے دل تک رسائی دے رہا ہے

تجھ سے مانگی تھی وصل کی گھڑی پر

عمر کی تو جدائی دے رہا ہے

جس کے مرنے پہ غم زدہ ہیں سبھی

ہجر اس کو رہائی دے رہا ہے

دکھ میں سائر سلگ ہی تو رہی ہوں

کاہے سورج نوائی دے رہا ہے


سائرہ سائر

No comments:

Post a Comment