Friday 28 May 2021

وصل کے فسانے سے ہجر کے زمانے تک

 سراب


وصل کے فسانے سے

ہجر کے زمانے تک

فاصلہ ہے صدیوں کا

فاصلہ کچھ ایسا ہے

عمر کی مسافت بھی

جس کو طے نہ کر پائے

منزلوں کے ملنے تک

آرزو ہی مر جائے

چار سمت آہوں کے

دل فگار منظر ہیں

منظروں کی بارش میں

آنکھ بھیگی رہتی ہے

آئینے سے کہتی ہے

کس لیے سنورتی ہوں

کیوں سنگھار کرتی ہوں

اجنبی مسافر کا

انتظار کرتی ہوں

روز روز جیتی ہوں

روز روز مرتی ہوں


ناز بٹ

No comments:

Post a Comment