Saturday 29 May 2021

بڑی مشکل سے خود کو پتھروں کے بیچ ڈھالا ہے

 مجسمہ 


بڑی مشکل سے خود کو

پتھروں کے بیچ ڈھالا ہے

بڑی دشواریوں کے بعد

اس دل کو سنبھالا ہے

مگر صدیوں کے بعد اس نے

کوئی پیغام بھیجا ہے

مرے آغازکو پھر سے

نیا انجام بھیجا ہے

سو اب دل چاہتا ہے کہ

مدھر نغموں میں کھو جاؤں

کسی کے ان کہے جملوں کو

من ہی من میں دہراؤں

کسی کے نام پر پھر سے

میں اب کچھ اور ہو جاؤں

مگر اب میں سلے ہونٹوں میں

کوئی گپت نغمہ ہوں

میں اب ان پتھروں کے بیچ

اک سنگی مجسمہ ہوں


صائمہ اسحاق

No comments:

Post a Comment