Friday, 28 May 2021

لمحۂ کن میرے گمان میں ہے

 لمحۂ کن میرے گمان میں ہے

نقش ابھرا ہوا چٹان میں ہے

کھول کر بادباں سر ساحل

ناخدا بھی تو امتحان میں ہے

کہہ رہی ہے ہوا کی سرگوشی

وہ شکاری ابھی مچان میں ہے

دائرہ ہے تیری مسافت کا

سلسلہ جو میری تکان میں ہے

گاؤں کی کچی پکی سڑکوں پر

اک اکیلا تِرے گمان میں ہے


اکرام الحق

No comments:

Post a Comment