Saturday 26 June 2021

آنکھوں میں لے کے یاس مجھے دیکھنے تو دے

 آنکھوں میں لے کے یاس مجھے دیکھنے تو دے

کون آ رہا ہے پاس مجھے دیکھنے تو دے

دیکھے گا کون خاک میں جوہر چھپے ہوئے

اے شہرِ ناشناس مجھے دیکھنے تو دے

میں ڈوب تو رہی ہوں مگر جانبِ کنار

جب تک بندھی ہے آس مجھے دیکھنے تو دے

ہے کون محوِ رقص یہاں آبلوں کے ساتھ

دشت آیا کس کو راس مجھے دیکھنے تو دے

لب کھولتا نہیں نہ سہی آنکھ تو ملا

تو خوش ہے یا اداس مجھے دیکھنے تو دے

دیکھوں خمارِ حسن سے بڑھ کر ہے یہ نشہ

یہ مے ہے یہ گلاس مجھے دیکھنے تو دے

لاشوں میں ایک لاش سے اٹھنے لگی ہے کیوں

پھولوں کے جیسی باس مجھے دیکھنے تو دے

پھر کون رو رہا ہے کنارے فرات کے

ہونٹوں پہ لے کے پیاس مجھے دیکھنے تو دے

یوں تو جہاں شناس تبسم ہر ایک ہے

ہے کون خود شناس مجھے دیکھنے تو دے


تبسم انوار

No comments:

Post a Comment