Monday, 28 June 2021

آج تو کچھ پیار کے بیمار کا بھی ذکر ہو

 التجا


آج تو کچھ پیار کے بیمار کا بھی ذکر ہو

کب تلک بیٹھیں گے یوں ہی پھول مُرجھائے ہوئے

کب تلک بادِ صبا زندانِ شب میں قید ہو

کب تلک دہکیں گے شعلے ہجر کے گلزار میں

کب تلک عریاں رہیں گے یہ شجر گل سب صف بہ صف

کب تلک روئے گی شبنم کب تلک ہاں کب تلک

آج تو کچھ پیار کے بیمار کا بھی ذکر ہو


فیصل فہمی

No comments:

Post a Comment