التجا
آج تو کچھ پیار کے بیمار کا بھی ذکر ہو
کب تلک بیٹھیں گے یوں ہی پھول مُرجھائے ہوئے
کب تلک بادِ صبا زندانِ شب میں قید ہو
کب تلک دہکیں گے شعلے ہجر کے گلزار میں
کب تلک عریاں رہیں گے یہ شجر گل سب صف بہ صف
کب تلک روئے گی شبنم کب تلک ہاں کب تلک
آج تو کچھ پیار کے بیمار کا بھی ذکر ہو
فیصل فہمی
No comments:
Post a Comment