Monday 28 June 2021

کبھی شادماں کبھی پر الم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

 کبھی شادماں، کبھی پُر الم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ کرم کے روپ میں اک ستم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی عہدِ رسم و رہِ وفا، وہ دل و نظر کا معاملہ

مجھے یاد ہے مِرے محترم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی غنچہ غنچہ و گل بہ گل وہی رخ بہ رخ وہی دل بہ دل

کبھی تھے چمن کی بہار ہم، تمہیں یاد ہو ہو کہ نہ یاد ہو

وہ فسوں طراز سی اک نظر کبھی منتظر کبھی منتظر

وہ فسانہ سازِ شبِ الم، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی وہ تبسمِ زیر لب کبھی خامشی سے وہ بے سبب

کبھی سرخوشی کبھی آنکھ نم تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو


گوہر عثمانی

No comments:

Post a Comment