واپسی
سپیرا روزانہ
مجھے سانپ سے ڈسواتا ہے
اور تماشائی
دلچسپی سے کھیل کے
دوسرے حصے کا
انتظار کرتے ہیں
مُردہ بدن میں
دوبارہ زندگی کے آثار
دیکھنے کے اشتیاق میں
بے قرار ہوتے ہیں
اور میں
سپیرے کے ایک اشارے پر
دھیرے دھیرے
سانس روکنے کے عمل کو
لوگوں کی تالیوں کی نظر کر کے
پیسے بٹورنے لگتی ہوں
روزانہ جی چاہتا ہے
یہ لمحاتی موت
لافانی بن جائے
شائستہ یوسف
No comments:
Post a Comment