Saturday, 26 June 2021

وہ جو لفظوں کے درمیاں گزرے

وہ جو لفظوں کے درمیاں گزرے


 معدوم ہوتے لفظوں کے درمیان سے گزرنے والو

تمہاری اور سے تلوار، ہماری طرف سے خون

تمہاری اور سے فولاد

ہماری طرف سے گوشت

تمہاری طرف سے ایک اور ٹینک

ہماری طرف سے پتھر

تمہاری طرف سے آنسو گیس

ہماری طرف سے وہی آنسو اور بارش

ہم پر بھی اور تم پر بھی آسمان

ہمارے لیے بھی اور تمہارے لیے بھی ہوا

اس لیے لے لو ہمارے خون میں سے اپنا حصہ

اور چلے جاؤ

جاؤ چلے جاؤ کسی رقص کی تقریب میں

ہمیں تو ابھی آبیاری کرنی ہے

پھولوں کی، شہیدوں کی

ہمیں تو ابھی اور زندہ رہنا ہے

جہاں تک بھی ممکن ہو سکے گا


شاعری محمود درویش 

اردو ترجمہ انور سن رائے

No comments:

Post a Comment