مِری مجبوریاں سمجھو
چلو منظور ہے مجھ کو
مجھے کچھ بھی سزا دے دو
سنو! گر مل نہیں پائے
تو اک دُوجے سے کہتے ہیں
کہ قسمت ہی کچھ ایسی تھی
ہمارا دوش ہی کب تھا
تمہیں پانے کی میں نے بھی
بہت کوشش تو کی لیکن
مِری مجبوریاں سمجھو
میں تم سے پیار کرتا ہوں
تمہیں میں کھو نہیں سکتا
تمہارے ساتھ رہ لوں گا
تمہارا ہو نہیں سکتا
تمہیں معلوم تو ہے ناں
فقط اک تم ہی ایسی ہو
جو مجھ سے خوب واقف ہے
مجھے گر تم نہ سمجھو گی
بھلا پھر کون سمجھے گا؟
مِرا تم ساتھ دو گی ناں؟
کہو بھی ساتھ دو گی ناں؟
کہ جب تک سانس باقی ہے
رہیں گے رابطے میں ہم
قسم مِری اٹھاؤ تم
کہیں نا تم بدل جانا
مِری اپنی بھی دنیا ہے
مگر تم جانتی تو ہو
تمہیں میں جان کہتا ہوں
تمہیں ایمان کہتا ہوں
مجھے تم سب سے بڑھ کر ہو
مگر پھر بات ہے وہ ہی
مِری مجبوریاں سمجھو
میں تم سے پیار کرتا ہوں
تمہارے ساتھ رہ لوں گا
تمہارا ہو نہیں سکتا
عالیہ شاہ
No comments:
Post a Comment