اٹھا کے دیکھا اسے تو وہ تھی تیری خوشبو
مجھے ملی تھی یونہی راہ میں پڑی خوشبو
گلاب تھے سبھی کاغذ پہ میرے لفظ نہ تھے
کہ جب بھی میں نے تِرے نام کی لکھی خوشبو
پھر اس کے بعد مِرے گھر کا حال کیا ہو گا؟
جو میرے گھر سے کسی دن چلی گئی خوشبو
تِری نِگاہ نئے رنگ میں مِلی ہے مجھے
تِرے بدن سے بھی لِپٹی ہے اک نئی خوشبو
ہمارے ساتھ شناسا ہے اس لیے زاہد
ہمارے گھر میں ہمیشہ پلی بڑھی خوشبو
زاہد شمسی
No comments:
Post a Comment