Sunday 27 June 2021

اٹھا کے دیکھا اسے تو وہ تھی تیری خوشبو

اٹھا کے دیکھا اسے تو وہ تھی تیری خوشبو

مجھے ملی تھی یونہی راہ میں پڑی خوشبو

گلاب تھے سبھی کاغذ پہ میرے لفظ نہ تھے

کہ جب بھی میں نے تِرے نام کی لکھی خوشبو

پھر اس کے بعد مِرے گھر کا حال کیا ہو گا؟

جو میرے گھر سے کسی دن چلی گئی خوشبو

تِری نِگاہ نئے رنگ میں مِلی ہے مجھے

تِرے بدن سے بھی لِپٹی ہے اک نئی خوشبو

ہمارے ساتھ شناسا ہے اس لیے زاہد

ہمارے گھر میں ہمیشہ پلی بڑھی خوشبو


زاہد شمسی

No comments:

Post a Comment