تماشا دیکھنے والو تماشا دیکھتے رہنا
تمہیں بھی لے کے ڈوبے گا کنارا دیکھتے رہنا
جدائی کا وہ اک منظر ہر اک لمحے نظر میں ہے
بہت مایوس آنکھوں سے کسی کا دیکھتے رہنا
قفس کو توڑ کر اُڑنے کی کوشش کر مِرے طائر
بہت کمزور کرتا ہے سہارہ دیکھتے رہنا
میں خود تاریخ ہوں تیری وفا کی، بیوفائی کی
مِری ہر بات کا پچھلا حوالہ دیکھتے رہنا
کتابِ زیست میں بس دلکشی اتنی سی ہے اکمل
کسی کے نام کا وہ ایک صفحہ دیکھتے رہنا
افضال اکمل قاسمی
No comments:
Post a Comment